حمد

ارض و سما بنے ہیں اسی نور کے طفیل

ارض و سماء بنے ہیں اسی نُور کے طُفیل
تارے چمک رہے ہیں اسی نُور کے طُفیل
گُلشن ہرے بھرے ہیں اسی نُور کے طُفیل
دونوں جہاں سجے ہیں اسی نُور کے طُفیل
اس نور کا اذل سے ابد تک ہے سِلسِلہ
یہ نور وہ ہے جس کا طرفدار ہے خُدا
آیا کہ راہِ راست دکھانے کے واسطے
بندوں کو اُن کے رب سے مِلانے کے واسطے
بنیاد بُت کدوں کی گِرانے کے واسطے
رسم و رواج کُفر مِٹانے کے واسطے
انسانوں کو بندگی کا سلیقہ سِکھائے گا
یہ نُور ظُلمتوں کو اُجالے بنائے گا
پیغام حق یہ سارے جہانوں کو سناۓ گا
کینہ ذدوں کو رشک گلستان بناۓ گا
ہر گام رحمتوں کے خزانے لٹاۓ گا
انسان کو یہ درس اخوت سکھاۓ گا
دے گا کچھ اس ادا سے پیغام دوستی
ذہنوں سے دور کردے گا صدیوں کی دشمنی
گفتار لا جواب ہے، کردار بے نظیر
ہامی ستم زدوں کا، یتیموں کا دستگیر
حلقہ بگوش اس کے کیا شاہ کیا فقیر
انسان رہ سکے گا نہ انسان کا اسیر
بھوکا رہے گا خود وہ جہاں کھلاۓ گا
وہ اپنے دشمنوں کو گلے سے لگاۓ گا
یہ صاحب جمال ہے یہ صاحب کمال
خوش دل ہے خوش پسند، خوش خلق خوش خیال
خالق دو جہاں کی تخلیق بے مثال
ممکن نہیں ہے اس کو کسی دور میں زوال
روشن کرےگا رشد و ھدایت کے وہ ديے
بن جایں گے سبق جو ہر دور کے لیۓ
بے شک یہی ہے باعث تخلیق کائنات
چمکے گا اس کے حسن سے ہر گوشۂ حیات
راسخ ہے اس کا قول تو سچی ہے ہر اک بات
دل میں ہے اس کے رحم نظر میں ہے التفات
اس کے کرم کی حد ہے نہ کوئ حساب ہے
جس پر نگاہ ڈال دے وہ آفتاب ہے
آیا ہے مفلسوں کی حمایت لیۓ ہوۓ
مظلوم و بے کسوں کی محبت لیۓ ہوۓ
اہل گناہ کے حق میں شفایت لیۓ ہوۓ
سارے جہاں کے لیۓ رحمت لیۓ ہوۓ
ہوگا ان کی ذات پر قرآن کا نزول
وہ آخری کتاب ہے یہ آخری رسول صلی للہ علیہ وسلم

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی چیک کریں
Close
Back to top button