نعتیں

ہم جن سے ملے ہیں طیبہ کی باتیں وہ سہانی کرتے ہیں

ہم جن سے ملے ہیں
طیبہ کی باتیں وہ سہانی کرتے ہیں

ہم تھام کے دل رہ جاتے ہیں
اشکوں کی روانی کرتے ہیں

ہے تاب کہاں کہ کھینچ سکیں
ہم نقشہ گنبدِ خضریٰ کا

کچھ آنکھوں دیکھا حال لکھیں
کچھ دل کی زبانی کرتے ہیں

ہیں مانگت بے قرینہ جی
اور مانگیں وصلِ مدینہ جی

ہیں بے مایہ بے سرمایہ
کوشش امکانی کرتی ہیں

جس کو تَرسے ہر نبی ولی
وہ پاک فضا وہ پاک زمیں

ہم اسکی تمنا رکھتے ہیں
ظاہر ہے نادانی کرتے ہیں

ملتے جُلتے مضمون

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button